اشاعتیں

SCIENCE & TECHNOLOGY لیبل والی پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

سیٹلائٹ انٹرنیٹ لائسنسز کے اجراء میں پیشرفت، سیٹلائٹ ڈائریکٹوریٹ قائم

تصویر
 پی ٹی اے نے سیٹلائٹ انٹرنیٹ لائسنسز کے اجرا کیلئے ہوم ورک مکمل کرلیا۔ پی ٹی اے ہیڈ کوارٹر میں سیٹلائٹ ڈائریکٹوریٹ بھی قائم کردیا گیا جو وائرلیس ڈویژن کے ماتحت  کام کرے گا۔ پاکستان میں سیٹلائٹ انٹرنیٹ سروس فراہمی کے معاملے میں اہم پیشرفت سامنے آی ہے، پی ٹی اے نے لائسنسز کے اجراء کیلئے اپنا ہوم ورک مکمل کرلیا۔ ذرائع پی ٹی اے کے مطابق پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی ہیڈ کوارٹر میں سیٹلائٹ ڈائریکٹوریٹ قائم کردیا گیا، ڈائریکٹوریٹ وائرلیس ڈویژن کے ماتحت  کام کرے گا، ڈائریکٹوریٹ سیٹلائٹ انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرز کے لائسنسگ معاملات دیکھے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی اے نے پی ایس اے آر بی کی جانب سے ارسال قواعد پر اپنی آراء بھجوا دیں، قواعد منظوری، کمپنیز رجسٹریشن کے بعد پی ٹی اے لائسنسوں کا فوری اجراء کرے گا۔ ذرائع کے مطابق رجسٹریشن تقاضے پورے کرنے والی کمپنیز کو ایک سے دو ہفتوں میں لائسنس جاری کردیا جائے گا، پی ٹی اے پہلے ہی سیٹلائٹ انٹرنیٹ کیلئے سنگل لائسنس تیار کرچکا ہے۔ میڈیازا نیوز ویڈیوز دیکھنے کہ لئے یہاں  کلک   کریں

پاکستان کا دوسرا مواصلاتی سیٹلائٹ پاک سیٹ ایم ایم ون لانچنگ کیلئے تیار

تصویر
 پاکستان کا دوسرا مواصلاتی سیٹلائٹ پاک سیٹ ایم ایم ون لانچنگ کیلئے تیار ہے۔ سپارکوکا ملک کےکونے کونے تک انٹرنیٹ پہنچانے کا خواب چنددن کی دوری پر ہے، پاکستان کاجدید مواصلاتی سیٹلائٹ پاک سیٹ ایم ایم ون جمعرات کو لانچ کیا جائے گا۔ پاک سیٹ ایم ایم ون آرسیٹلائٹ سپارکو اور چائنیز ایرواسپیس انڈسٹری کے باہمی اشتراک سے بنایا گیاہے جوکہ 15 برس تک کام کرے گا۔ پاک سیٹ ایم ایم ون آر پاکستان بھر میں ٹی وی نشریات، سیلولر فون سروس اور براڈبینڈ سروس بہتر بنانے میں مدد دے گا اور یہ رواں برس اگست میں اپنی سروس فراہم کرنا شروع کر دے گا۔  سیٹلائٹ پاکستانی سائنس دانوں اور انجینئرز نے رات دن کی محنت کے بعد تیار کیا ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان کا ایک اور ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ بھی خلا میں موجود ہے، جس کا نام پی آر ایس ایس ون ہے جو کہ 2018 میں لانچ کیا گیا تھا۔  واضح رہےکہ پاکستان نے حال ہی میں اپنا پہلا قمری مصنوعی سیارہ آئی کیوب قمر بھی لانچ کیا ہے۔ میڈیازا نیوز ویڈیوز دیکھنے کہ لئے یہاں  کلک   کریں  

زیرِ زمین پانی کے قدرتی ذخیرے سُکڑنے لگے

تصویر
  کیلیفورنیا:  حال ہی میں ہوئی ایک تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پوری دنیا میں زیر زمین میٹھے پانی کے قدرتی ذخائر سُکڑ رہے ہیں اور پچھلی دو دہائیوں میں اس عمل میں تیزی آگئی ہے۔ سائنسی جریدے’Nature’   تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ انسان زمین کے اندر سے پانی اس تیزی سے نکال رہا ہے کہ بارش اسے دوبارہ بھرنے میں ناکام ہورہی ہے۔ اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی بھی زیر زمین پانی کے ذخیروں اور جھیلوں کو بھرنے کے عمل کو سست کر رہی ہے۔ یہ اعداد و شمار تقریباً 170,000 پانی کے قدرتی کنوؤں سے لیے گئے ہیں جو۔ ان کنوؤں کی نشاندہی کے بعد ٹیم یہ دیکھنے میں کامیاب ہوئی ہے کہ پانی کہاں تیزی سے غائب ہو رہا ہے۔ ان آبی ذخائر میں سے 12 فیصد ذخیروں میں پانی کی سطح ہر سال 1.6 فٹ سے زیادہ گر رہی ہے۔ دنیا کے کچھ خشک ترین علاقوں میں شاملل یہں چلی، ایران اور مغربی امریکہ۔ یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے ماہرِ مائیات (hydrologist)، اسکاٹ جیسیکو نے کہا کہ یہ مطالعہ اپنی نوعیت کا پہلا ہے جس میں عالمی سطح پر زمینی پانی کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا ہے۔ ماضی میں، اس طرح کے ڈیٹا سیٹلائٹ سے آتے ...

زمین کو بچانے کیلئے انسانوں کے پاس صرف 2 سال باقی ہیں، اقوام متحدہ

تصویر
  نیویارک:  اقوام متحدہ کے موسمیاتی ایجنسی نے کہا ہے کہ دنیا کو موسمیاتی تبدیلیوں کے تباہ کن اثرات سے بچانے کے لیے انسانوں کے پاس صرف دو سال باقی ہیں۔ میڈیا نیوز کے مطابق ایجنسی نے ترقی یافتہ ممالک سے گرمی میں اضافہ کرنے والے اخراج کو روکنے کے لیے جلد موثر اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔ ایجنسی کے ایگزیکوٹیو سیکرٹری سائمن اسٹیل کا کہنا تھا کہ وہ جانتے ہیں کہ یہ انتباہ ایک ڈرامائی بیان لگتا ہے لیکن جلد اقدامات بہت ضروری ہیں۔ انہوں نے کہ یہ سوال کہ دنیا کو بچانے کے لیے دو سال اصل میں کس کے پاس ہیں؟ تو اس کا جواب اس کرہ ارض کا ہر فرد ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب زیادہ سے زیادہ لوگ معاشرتی اور سیاسی سطح دونوں میں موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے کارروائی دیکھنا چاہتے ہیں کیونکہ وہ اپنی روزمرہ کی زندگیوں اور اپنے گھریلو اخراجات میں تک موسمیاتی بحران کے اثرات کو محسوس کر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ مذکورہ واررنگ بالخصوص جی 20 ممالک کے لیے تھی جن میں امریکہ، چین اور بھارت جیسے ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک شامل ہیں۔ یہ ممالک زمین پر 80 فیصد گرمی پیدا کرنے و...

اگلی جنریشن کی ری چارج ہونے والی بیٹریاں باآسانی سُپر چارج کی جاسکیں گی

تصویر
  ٹوکیو :  سائنس دانوں نے ایک نیا عمل دریافت کیا ہے جس سے اگلی جنریشن کی ری چارج ہونے والی بیٹریاں باآسانی سُپر چارج کی جاسکیں گی۔یہ بیٹریاں الیکٹرک گاڑیوں کی رینج دُگنی سے زیادہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ یہ تحقیق روایتی لیتھیئم آئن بیٹریوں کو (جو اسمارٹ فون سے لے کر برقی گاڑیوں تک ہر چیز میں موجود ہوتی ہیں) سولِڈ اسٹیٹ سوڈیم بیٹریوں سے بدلنے میں مدد دیں گی جو سستی اور محفوظ دونوں ہیں۔ سولڈ-اسٹیٹ سوڈیم بیٹریاں ایسے مٹیریل سے بنائی جاتی ہیں جو لیتھیئم آئن بیٹریوں کے پرزوں کے مقابلے میں زیادہ مقدار میں پائے جاتے ہیں، تاہم، اس کی بڑے پیمانے پر پیداوار اب تک مشکل ثابت ہوئی ہے۔ جاپان کی اوساکا میٹروپولیٹن یونیورسٹی کی ٹیم نے دعویٰ کیا ہے کہ دریافت ہونے والا نیا عمل اعلیٰ کنڈکٹیو الیکٹرولائٹ کی وسیع پیمانے پر تالیف اس مشکل سے نمٹا جا سکتا ہے۔ میڈیازا نیوز ویڈیوز دیکھنے کہ لئے  یہاں کلک  کریں  جامعہ سے تعلق رکھنے والے اتسوشی سکوڈا کا کہنا تھا کہ یہ نیا عمل تقریباً ہر قسم کی سوڈیم کی حامل سلفائیڈ مٹیریل کی پیداوار (بشمول ٹھوس الیکٹرولائٹ اور الیکٹروڈ ایکٹیو مٹیریلز) ...

روبوٹ کتے کو چاند پر چلنے کی تربیت

تصویر
واشنگٹن:  امریکی خلائی ادارے ناسا کے محققین ایک روبوٹ کتے کو چاند پر چلنے کی تربیت دے رہے ہیں۔ ناسا، ٹیکساس اے اینڈ ایم یونیورسٹی، جورجیا انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، اوریگون اسٹیٹ یونیورسٹی، ٹیمپل یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف پینسیلوینیا کے انجینئرز، سیاروی سائنس دانوں اور کاگنیٹیو سائنس دانوں پر مبنی محققین کی ٹیم نے اوریگون کے 6000 فٹ بلند برفانی اور چٹیل ماؤنٹ ہوڈ پر ’اسپیرِٹ‘ نامی چار پیروں والا روبوٹ بھیجا۔ لیگڈ آٹونومس سرفیس سائنس اِن اینالوگ انوائرنمنٹ نامی پروجیکٹ کو روبوٹ کو مختلف ماحول کے متعلق ڈھلنا سکھانے کے لیے بنایا گیا ہے جس کا مقصد اس کو چاند اور نظامِ شمسی کے دیگر سیاروں کی سطحوں پر اس روبوٹ کو بھیجنا ہے۔ یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا کے اسسٹنٹ پروفیسر آف الیکٹریکل اینڈ کمپیوٹر انجینئرنگ فائی فائی قائن نے ایک بیان میں بتایا کہ ایک ٹانگوں والے روبوٹ کو اطراف میں ہونے والی چیزوں کی نشان دہی کرنے کی صلاحیت کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ وہ اپنی لوکوموشن اسٹریٹیجیز کو حالات کے مطابق ڈھال سکے۔ محققین کی ٹیم کو ناسا کی جانب سے 20 لاکھ ڈالر کی مالیت کی دو سالہ گرانٹ دی گئی جس کا مقص...

برطانوی سائنس دان سپر آلو بنانے کے لیے کوشاں

تصویر
لنکن:  برطانوی سائنس دان ایک ایسا ’سُپر آلو‘ بنانے کے لیے کوشاں ہیں جس کو پاستہ اور چاول کی طرح کم وقت میں پکایا جا سکے گا۔ جین میں ترمیم کرنے کی ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے سائنس دانوں کا منصوبہ ہے کہ آلو کے ڈی این اے کے اس حصے میں تبدیلی لائے جائے جو سبزی کے خلیوں کے تیزی سے نرم ہونے پر قابو رکھتا ہے۔ اس منصونے کو مکمل کرنے کے لیے برینسٹن پٹیٹو اور اسکاٹ لینڈ کے جیمز ہیوٹن انسٹیٹیوٹ مشترکہ طور پر برطانوی شہر لنکن کی مقامی کمپنی بی ہائیو انوویشنز کی رہنمائی میں کام کر رہے ہیں۔ سائنس دانون کے مطابق برطانوی آلوؤں کی فروخت میں کمی کی وجہ صارفین میں ایسے کاربوہائیڈریٹس کی طلب ہے جو کم وقت میں پکائے جا سکیں۔ ٹیوبر جین کے کوڈ سے جاری اس منصوبے کا مقصد آلو کاشت کرنے والوں کا ایک اور بڑا مسئلہ یعنی آلوؤں پر پڑنے والے نشان کو حل کرنا بھی ہے۔ برطانیہ میں ہر سال اندازاً 50 لاکھ ٹن آلو کاشت کیے جاتے ہیں لیکن ایک بڑی تعداد کمرشل معیار پر پورا نہ اترنے کی وجہ سے ضائع ہوجاتی ہے۔ بی ہائیو انوویشنز کے جنرل منیجر ڈاکٹر اینڈی گِل کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ آلوؤں پر پڑنے والے نشانات جیسے مسائ...

ایپل کا آئی او ایس 17.5 ورژن جلد متعارف کرانے کا اعلان

تصویر
  ٹیکنالوجی کمپنی ایپل نے آئی فون صارفین کے لیے آئی او ایس 17.5 کا پہلا بِیٹا ورژن جلد متعارف کرانے کا اعلان کر دیا۔ کمپنی کی جانب سے آئندہ جاری کی جانے والی سافٹ ویئر اپ ڈیٹ میں بڑی تبدیلیاں متوقع ہیں۔ ویب سائٹ میک رومرز کے مطابق آئی او ایس 17.5 اپ ڈیٹ کے بعد یورپی یونین کے آئی فون صارفین اہل ڈیویلپرز کی ویب سائٹ سے براہ راست ایپس کو ڈاؤن لوڈ کر سکیں گے۔ اس کے علاوہ ایپل پوڈکاسٹ میں ٹرانسکرپٹ، چوری شدہ ڈیوائس کی حفاظت میں بہتری اور سری سمیت کئی اپ ڈیٹس شامل ہوں گی۔ ایپل کے مطابق اس نئے ’ویب ڈسٹریبیوشن‘ فیچر کی آمد رواں موسم بہار میں آئی فون سافٹ ویئر اپ ڈیٹ (جو کہ ممکنہ طور پر آئی او ایس 17.5 کی جانب اشارہ ہے) کے ساتھ کسی بھی وقت متوقع ہے۔تاہم،’ویب ڈسٹریبیوشن‘ یورپی یونین میں بڑے ڈیویلپرز تک ہی محدود ہوگی۔ ایپ کے مطابق ویب ڈسٹریبیوشن کا حصہ بننے کے لیے ڈیویلپرز کو ایپل ڈیویلپر پروگرام کا دو یا اس سے زیادہ عرصے سے حصہ ہونا لازمی ہوگا اور ان کی ایپ کو گزشتہ برس کے دوران یورپی یونین کی حدود میں آئی او ایس ڈیوائسز پر 10 لاکھ سے زائد بار انسٹال ہونا ہوگا۔ ’ویب ڈسٹریبیوشن‘ کی ب...

ڈرائیور کے موڈ کے مطابق گاڑیوں میں تبدیل ہونے والی لائٹ

تصویر
  سیئول:  جنوبی کوریا کی کار کمپنی ہیونڈائی موبس (Hyundai Mobis) نے ایک ایسی ٹیکنالوجی متعارف کرائی ہے جس کے تحت گاڑیوں میں اندرونی روشنیاں ڈرائیور کے موڈ کے مطابق تبدیل ہونگی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق کمپنی نے ٹیکنالوجی کے حوالے سے بتایا کہ اسے ڈرائیوروں کے مزاج کے ساتھ ساتھ  ارد گرد کے ماحول کو بھی محسوس کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے تاکہ اندرونی لائٹس کے رنگ، چمک اور ڈسپلے خود بہ خود ایڈجسٹ ہوسکیں۔ ڈرائیور کی دھڑکن اور پلکیں جھپکنے کی تعداد کی مانیٹرنگ گاڑی میں نصب سینسرز اور کیمروں سے کی جائے گی تاکہ ڈرائیور کے جذبات کا اندازہ لگایا جاسکے۔ ڈرائیور سے متعلق معلومات اور موسم جیسے دیگر عوامل کا استعمال کرتے ہوئے نیا لائٹنگ سسٹم کل 32 مختلف پیٹرن تیار کرسکتا ہے۔ ہیونڈائی موبس کے ایک نمائندے نے نیوز کو بتایا کہ مثال کے طور پر ڈرائیور ذہنی دباؤ میں ہے۔ تو گاڑی میں روشنی سرخ ہو جائے گی۔ اور اگر کوئی تناؤ میں نہیں ہے اور نارمل ہے تو روشنی سبز ہو جائے گی

اسپیس ایکس کی جانب سے اسٹار شپ راکٹ انجن کی آزمائش

تصویر
                   ٹیکنالوجی کمپنی اسپیس ایکس نے مریخ پر بھیجے جانے والے خلائی جہاز کی آزمائشی پروازوں کی شرح میں فوری اضافے کے پیشِ نظر نئے اسٹار شپ راکٹ انجنوں کا ٹیسٹ کیا ہے             ۔ یہ اسٹیٹک فائر ٹیسٹ، اسپیس ایکس کی جانب سے اسٹار شپ کو پہلی بار کامیابی کے ساتھ مدار میں لانچ کرنے کے 11 روز بعد کیا گیا ہے۔ اگرچہ اس ٹیسٹ میں اپر اسٹیج راکٹ اور سپر ہیوی بوسٹر تباہ ہوگئے تھے لیکن اس آزمائش کے بنیادی مقاصد کو حاصل کر لیا گیا تھا جو کہ اسٹار شپ کی تکمیل کی واضح اشارہ ہے۔ اسٹار شپ اب تک کا بنایا گیا سب سے بڑا اور طاقتور راکٹ سسٹم ہے جس کی لمبائی 120 میٹر ہے اور یہ 75 لاکھ کلوگرام تھرسٹ پیدا کرانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اسپیس ایکس کا دعویٰ ہے کہ مکمل طور پر فعال ہونے کے بعد یہ اپنے ساتھ 150 ٹن سے زیادہ وزن کے علاوہ 100 مسافروں تک کو مدار میں لے جا سکے گا۔ ابتداء میں اس راکٹ کی مدد سے خلاء میں اسپیس ایکس کے اسٹار لنک سیٹلائیٹ بھیجے جائیں گے جبکہ مستقبل میں اس کو ناسا کے آرٹِیمس مشن کے لیے استعمال کیا جا...