تمباکو نوشی کا بڑھتا استعمال: نسلوں کی تباہی کا سامان
پاکستان میں گٹکا ، ماوا، سگریٹ ،کے بعد ویپ جیسے خطرناک نشے کا استعمال ایک فیشن کی صورت اختیار کرتا جا رہا ہے۔۔
جس سے دل ،ذیابطیس، بلڈ پریشر ، دمہ اور پھیپھڑوں کے سرطان جیسی بیماریاں سر فہرست ہیں ۔۔
کراچی میں قانون سازوں، ماہرین صحت، اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کی جانب سے تمباکو نوشی کے خلاف اقدامات پر غور کرنے کے لیئے بیٹھک کا اہتمام کیا گیا ۔۔ جس میں حکومت سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تمباکو اور ابھرتی ہوئی نیکوٹین مصنوعات کے لیے جامع ضوابط پر فوری عمل درآمد کرے۔ یہ مطالبہ کراچی میں عورت فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام ایک اعلیٰ سطحی پالیسی ڈائیلاگ کے دوران اٹھایا گیا ۔ خاص طور پر نوجوانوں میں ای سگریٹ، نیکوٹین پاؤچز اور ذائقہ دار تمباکو کی مصنوعات کے بڑھتے ہوئے استعمال پر تشویش کا اظہار کیا گیا ۔ شرکاء کا کہنا تھا نوجوانوں میں نکوٹین کی کھپت میں اضافہ پالیسی کی خامیوں اور تمباکو کنٹرول کے موجودہ قوانین میں کمزور نفاذ کی وجہ سے بڑھ گیا ہے۔
سندھ اسمبلی سے متحدہ پاکستان کی رکن محترمہ فرح سہیل نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اس اہم مسئلے کو حل کرنے کے لیے حکومت کے عزم کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ "حکومت سندھ تمباکو اور نکوٹین کی ابھرتی ہوئی مصنوعات کی وجہ سے ہمارے نوجوانوں کو درپیش چیلنجز سے پوری طرح آگاہ ہے۔ صوبے نے حال ہی میں ایک جامع تمباکو کنٹرول پالیسی اپنائی ہے جس کے تحت ایک فعال صوبائی تمباکو کنٹرول سیل قائم کیا ہے، اور خاص طور پر تعلیمی اداروں کے ارد گرد تمباکو نوشی کی ممانعت اور تمباکو نوشی نہ کرنے والوں کے تحفظ صحت آرڈیننس 2002 کو فعال طور پر نافذ کیا جا رہا ہے۔
سابق ایم پی اے محترمہ منگلا شرما، نے تمباکو کو کنٹرول کرنے اور نکوٹین کے ابھرتے ہوئے منصوبوں میں تعاون کا عزم کیا۔
انڈس ہسپتال اینڈ ہیلتھ نیٹ ورک کی ڈاکٹر کنزہ ذیشان نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ عورت فاؤنڈیشن، سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف دی چائلڈ، ہیومن ڈیولپمنٹ فاؤنڈیشن، کرومیٹک اور SEEDO جیسی تنظیمں پورے ملک میں تمباکو کنٹرول کی کاوشوں میں سرگرم عمل ہے۔
محکمہ تعلیم اور خواندگی سندھ کی نمائندگی کرنے والے جناب حکیم علی انڑ نے اسکولوں میں اور اس کے آس پاس تمباکو کے استعمال پر محکمہ کی زیرو ٹالرنس پالیسی کی توثیق کی۔ انہوں نے کہا کہ تمباکو اور نکوٹین کی مصنوعات پر تعلیمی اداروں کے 50 میٹر کے اندر سرکاری اور نجی دونوں پر پابندی ہے۔
عورت فاؤنڈیشن کی صوبائی مینیجر محترمہ ملکہ خان نے خواتین کے حقوق اور سیاسی نمائندگی کو آگے بڑھانے میں تنظیم کی 40 سالہ طویل میراث پر روشنی ڈالی، اور تمباکو کنٹرول کی وکالت کے لیے فاؤنڈیشن کے عزم کا اعادہ کیا۔
میڈیازا نیوز ویڈیوز دیکھنے کہ لئے یہاں کلک کریں






تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں